Add Poetry

نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیے

Poet: Deewan-e-Ghalib By: shakira, khi
Naveed Aman Hai Beddad Dost Jaan Ke Liye

نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیے
رہی نہ طرز ستم کوئی آسماں کے لیے

بلا سے گر مژۂ یار تشنۂ خوں ہے
رکھوں کچھ اپنی بھی مژگان خوں فشاں کے لیے

وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناس خلق اے خضر
نہ تم کہ چور بنے عمر جاوداں کے لیے

رہا بلا میں بھی میں مبتلائے آفت رشک
بلائے جاں ہے ادا تیری اک جہاں کے لیے

فلک نہ دور رکھ اس سے مجھے کہ میں ہی نہیں
دراز دستی قاتل کے امتحاں کے لیے

مثال یہ مری کوشش کی ہے کہ مرغ اسیر
کرے قفس میں فراہم خس آشیاں کے لیے

گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئی
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے

بہ قدر شوق نہیں ظرف تنگنائے غزل
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے

دیا ہے خلق کو بھی تا اسے نظر نہ لگے
بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کے لیے

زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے

نصیر دولت و دیں اور معین ملت و ملک
بنا ہے چرخ بریں جس کے آستاں کے لیے

زمانہ عہد میں اس کے ہے محو آرایش
بنیں گے اور ستارے اب آسماں کے لیے

ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے
سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے

ادائے خاص سے غالبؔ ہوا ہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے

Rate it:
Views: 2014
15 Feb, 2018
Related Tags on Mirza Ghalib Poetry
Load More Tags
More Mirza Ghalib Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets