دکھا دے صبح روشن اس کمال حرب سے ہم کو کوئی تو ہو نکالے جو نئے اس کرب سے ہم کو حکمت عملی کا ایسا اک عصاء ہو ہاتھ میں جسکے نکالے گھپ اندھیروں سے وہ جسکی ضرب سے ہم کو