نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں

Poet: امجد اسلام امجد By: Hassan, Lahore
Nikal Ke Halqa Sham O Sehar Se Jaye Kahin

نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں
زمیں کے ساتھ نہ مل جائیں یہ خلائیں کہیں

سفر کی رات ہے پچھلی کہانیاں نہ کہو
رتوں کے ساتھ پلٹتی ہیں کب ہوائیں کہیں

فضا میں تیرتے رہتے ہیں نقش سے کیا کیا
مجھے تلاش نہ کرتی ہوں یہ بلائیں کہیں

ہوا ہے تیز چراغ وفا کا ذکر تو کیا
طنابیں خیمۂ جاں کی نہ ٹوٹ جائیں کہیں

میں اوس بن کے گل حرف پر چمکتا ہوں
نکلنے والا ہے سورج مجھے چھپائیں کہیں

مرے وجود پہ اتری ہیں لفظ کی صورت
بھٹک رہی تھیں خلاؤں میں یہ صدائیں کہیں

ہوا کا لمس ہے پاؤں میں بیڑیوں کی طرح
شفق کی آنچ سے آنکھیں پگھل نہ جائیں کہیں

رکا ہوا ہے ستاروں کا کارواں امجدؔ
چراغ اپنے لہو سے ہی اب جلائیں کہیں

Rate it:
Views: 2252
07 Jul, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry