نہ اجڑے کسی کا کبھی آشیانہ
اسی کا تو ہے معترف یہ زمانہ
دلوں کو جو جیتے وہ ہی اصل فاتح
تو بن جائے اب دل ہی اپنا نشانہ
کریں بات ایسی دلوں کو جو جوڑے
جو ملنا کسی سے تو ہو والہانہ
نہ ہو اب غلو زندگی میں ہی اپنے
جو ہو چال اپنی وہ ہو درمیانہ
رہے اب نظر اپنی ہی نیکیوں پر
نہ خالی رہے نیکیوں سے خزانہ
کریں جو بھلائی تو نیت ہو خالص
جو جذبہ ہو اپنا وہ ہو مخلصانہ
کوئی ہو بھی اپنا یا ہو وہ پرایا
سبھی پر نظر بس پڑے منصفانہ
یہی التجا اثر کی بس رہے گی
کہ ہو طرز اس کا سبھی سے یگانہ