کرکٹ میں زیرو جوا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
چھری لے کے آ اب قصائی کی صورت
محبت میں مرغا بنا چاہتا ہوں
نہ بلو نہ چھنو نہ منی نہ شیلا
میں بس آپکو تاڑنا چاہتا ہوں
مجھے صرف باتوں میں ٹرخا نہ جانی
کوئی عشق کا سلسلہ چاہتا چاہتا ہوں
اگر بات منو تو شادی سے بھاگو
میں سارے جہاں کا بھلا چاہتا ہوں
ذوالفقار مرزا کی صورت ہوں میں بھی
بیاں دے کے پاؤں پڑا چاہتا ہوں
نہ اسکور ۔ وکٹیں ۔ نہ کپتانی مالک
فقط عقد میں ثانیہ چاہتا ہوں
آخری شعر شعیب ملک کی جانب سے معذرت کے ساتھ اور ساری غزل روح اقبال سے معذرت کے ساتھ