تجھے مجھ سے مجھ کو تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا
تیرا ہر مرض الجھتا میری جان ناتواں سے
جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا
کسی کونے میں لگاتے کہیں چوڑیوں کا کھوکھا
تیرے شہر میں ہمارا کوئی کاروبار ہوتا
تجھے یاد جو میں کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا
میرے ساتھ بھی یقینا یہی بار بار ہوتا
وہاں زیر بحث آتے خدو خال خوے جاناں
غم عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا