اُفق پہ نام دیکھا تھا جس کا آدم نے
وہی سب کچھ ہے خدا کے بعد
سبھی مُتشاجر ہیں یزداں کیسا ہے کیا ہے
کسی کو کچھ عنواں نہیں مصطفیٰ کے بعد
نور تھا مگر وہی رُک کے ریہہ گیا
جبریل لا علم تھا سدرۃُالمُنتہا کے بعد
عالمِ اَرض و سمٰوات ہیں خدا کی قسم
نہ تھا کوئی مصطفٰی سے پہلے نہ ہوگا مصطفٰی کے بعد
زُلف سیاہ رات اُسمیں رُخِ کبریائی
اِک قیامت بپا ہے قیامتِ کُبری کے بعد
وہ چہرہ ہے بخدا جمالِ خدا ہے
کوئی چہرہ ہے تو چہرا ئے والضحٰی کے بعد
پوچھا جنّت سے تو کیسے مُبارک ہوئی
بولی جنّت حضور کے دخلِ پا کے بعد
اِک تمنّا اے مولا قبول فرمانا
جہاں کچھ نہیں مانگتا حبیبِ کبریا کے بعدنعنعت