نہ تیرا کوئی ٹھکانہ نہ تیرا کوئی گھر تھا
تجھے مرنے سے زیادہ جینے کا ڈر تھا
کسی نے حال تک نہ پوچھا کے تُو کہاں بسر تھا
نہ تجھے تعلیم ملی نہ کسی نے عزت دی
اس مطلبی زمانے میں نہ جانے تُو کہاں درپدر تھا
جب میں نے اُس کی حالت دیکھی تو خُد سے سوال کیا فہیم
اب تم سہارا دینے آئے ہو تب کہاں تھے جب وہ راہ گزر تھا