نہ وہ دیکھتے ہیں نہ ہم دیکھتے ہیں
تما شا یہ ا ہل کرم دیکھتے ہیں
جنھیں دیکھے بن دن گذرتانہیںہے
انہیں یہ گلہ ہےکہ کم دیکھتے ہیں
پڑاؤ وہیں ڈال دیتے ہین اپنا
جدھرانکے نقش قدم دیکھتےہیں
تبسم سجا کے لبوں پہ وہ اپنے
مری زلف کے پیچ وخم دیکھتےہین
نظر میری انکو نہ لگ جائےیارب
محبت سے جب وہ صنم دیکھتےہیں
نہ پوچھیں ٹھکانہ دل مضطرب کا
ا نہیں جب گرفتار غم دیکھتے ہیں
محبت ہوئ ہے ہمیں جب سے یاروں
نگاہوں کوتب سےہی نم دیکھتےہیں
غزل میرے دل پر حکومت ہے جسکی
وہی نام دل پر رقم دیکھتے ہیں