Add Poetry

نہ کوئی آزمائش ہو تو کامل ہو نہیں سکتا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

نہ کوئی آزمائش ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
حقیقت میں جو ہو مومن تو بزدل ہو نہیں سکتا

کوئی طاقت جھکا سکتی نہیں پختہ یقیں گر ہو
کہ ہو آتش کبھی گلزار مشکل ہو نہیں سکتا

کسی کے دل کو نہ ہی ٹھیس پہنچے یہ ضروری ہے
کسی کا توڑ کر دل کوئی خوشدل ہو نہیں سکتا

کوئی مجبور ہو تو اس کو مہلت بھی کبھی دے دیں
جسے خوفِ خدا ہو وہ تو سنگدل ہو نہیں سکتا

صداقت پر ہی قائم ہوں یہی ہو مدّعا اپنا
کبھی تو سانچ کو ہو آنچ بالکل ہو نہیں سکتا

کوئی شب ایسی بھی گزری ہوئی نہ سحر بھی جس کی
یہ طولِ غم کبھی دائم ہو اے دل ہو نہیں سکتا

عمل ہو زندگی میں اثر کی کوشش یہی تو ہے
گلہ شکوہ سے ہی کچھ بھی تو حاصل ہو نہیں سکتا

Rate it:
Views: 249
03 Dec, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets