Add Poetry

نہ ہوا نصیب قرار جاں ہوس قرار بھی اب نہیں

Poet: جونؔ ایلیا By: ایاز, Karachi

نہ ہوا نصیب قرار جاں ہوس قرار بھی اب نہیں
ترا انتظار بہت کیا ترا انتظار بھی اب نہیں

تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیے یہاں
تری یادگار تھی اک خلش تری یادگار بھی اب نہیں

نہ گلے رہے نہ گماں رہے نہ گزارشیں ہیں نہ گفتگو
وہ نشاط وعدۂ وصل کیا ہمیں اعتبار بھی اب نہیں

رہے نام رشتۂ رفتگاں نہ شکایتیں ہیں نہ شوخیاں
کوئی عذر خواہ تو اب کہاں کوئی عذر دار بھی اب نہیں

کسے نذر دیں دل و جاں بہم کہ نہیں وہ کاکل خم بہ خم
کسے ہر نفس کا حساب دیں کہ شمیم یار بھی اب نہیں

وہ ہجوم دل زدگاں کہ تھا تجھے مژدہ ہو کہ بکھر گیا
ترے آستانے کی خیر ہو سر رہ غبار بھی اب نہیں

وہ جو اپنی جاں سے گزر گئے انہیں کیا خبر ہے کہ شہر میں
کسی جاں نثار کا ذکر کیا کوئی سوگوار بھی اب نہیں

نہیں اب تو اہل جنوں میں بھی وہ جو شوق شہر میں عام تھا
وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو سر کوئے یار بھی اب نہیں

Rate it:
Views: 3942
22 Jan, 2022
Related Tags on Jaun Elia Poetry
Load More Tags
More Jaun Elia Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets