Add Poetry

نہ یاس کی تو گھٹا ہی چھاتی جودوستی ہی نبھائی ہوتی

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

نہ یاس کی تو گھٹا ہی چھاتی جودوستی ہی نبھائی ہوتی
وہ ہی ہے وارَفتگی کا عالم یہ آگ دل کی بجھائی ہوتی

کبھی حضوری کبھی ہو دوری ہر پل یہ گزرے ہی کشمکش میں
یہ نہ پوچھو کہ کیاہو عالم کبھی حضوری ہی پائی ہوتی

کبھی ہوئی کوئی بات ایسی کبھی تو وہ ناگوار گزری
اسے تو دم بھر میں بھول جانا کبھی نہ کچھ لب کشائی ہوتی

جو ہم میں تم میں قرار ہے تو اسے بنانا ہے اور پختہ
یہی جو عہدِ وفا ہو پکا تو کیوں کبھی بے وفائی ہوتی

جو آس تجھ سے لگائی ہوتی تومدعا اپنا مل ہی جاتا
قدم تو راہِ وفا میں ہوتے خرد سے نا آشنائی ہوتی

یہ دل تو اپنا رہے مصفّا نہ غیر کا ہو کبھی تصور
یہ اثر کا بھید کھل ہی جاتا جو غیر سے آشنائی ہوتی

Rate it:
Views: 785
09 Jan, 2023
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets