Add Poetry

نہیں وسواس جی گنوانے کے

Poet: میر تقی میر By: Zaid, Karachi
Nahin Waswas Ji Ganwane Ke

نہیں وسواس جی گنوانے کے
ہائے رے ذوق دل لگانے کے

میرے تغییر حال پر مت جا
اتفاقات ہیں زمانے کے

دم آخر ہی کیا نہ آنا تھا
اور بھی وقت تھے بہانے کے

اس کدورت کو ہم سمجھتے ہیں
ڈھب ہیں یہ خاک میں ملانے کے

بس ہیں دو برگ گل قفس میں صبا
نہیں بھوکے ہم آب و دانے کے

مرنے پر بیٹھے ہیں سنو صاحب
بندے ہیں اپنے جی چلانے کے

اب گریباں کہاں کہ اے ناصح
چڑھ گیا ہاتھ اس دوانے کے

چشم نجم سپہر جھپکے ہے
صدقے اس انکھڑیاں لڑانے کے

دل و دیں ہوش و صبر سب ہی گئے
آگے آگے تمہارے آنے کے

کب تو سوتا تھا گھر مرے آ کر
جاگے تالا غریب خانے کے

مژہ ابرو نگہ سے اس کی میرؔ
کشتہ ہیں اپنے دل لگانے کے

تیر و تلوار و سیل یکجا ہیں
سارے اسباب مار جانے کے

Rate it:
Views: 736
30 Jun, 2021
Related Tags on Mir Taqi Mir Poetry
Load More Tags
More Mir Taqi Mir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets