نہیں کچھ چاہیے اب آپ کی پاپا کمائی سے
کہا بیٹے نے بیوی کی پکڑ کر ہی کلائی سے
سمجھ پایا نہیں ماں کی محبت بے وفا نکلا
گئی ماں مر ہے بیٹےکو بنا دیکھےجدائی سے
محبت سے سرِ دستِ جسے پالا ہے لالچ میں
پڑا ہے لڑ زمیں کی کے لیے اپنے ہی بھائی سے
دیا ہے کہہ کہا بیوی نے جو ماں کو ہی بیٹے نے
گیا ہوں تنگ آ میں روز کی تیری لڑائی سے
جدا کرکے ہی اپنوں سے خوشی کرتی رہی ہے جو
نہیں پرتا ہے کوئی فرق ان کو آشنائی سے
محبت کے سبھی دعوے نکل جھوٹے پڑے ہیں اب
نہیں کوئی تعلق بن رہا ہے جگ رسائی سے
جدائی راس آئی نہیں اپنوں کی کیا کرتا
ہوا صدمہ گیا اپنوں کی مر ہے بے وفائی سے