نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی
نہ ہو وُقعت جہاں صدق و صفا کی
ہوئے رشوت کے آگے سر نِگوں سب
مثالیں دے رہے تھے کربلا کی!
دِکھائی محتسب نے وہ کرپشن
"مَرَض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی"
تواضع، صبر، اور ایمانِ کامل
یہی سُنت رہی ہے انبیا (ع) کی
امانت ہے بڑی، سمجھو عزیزو!
تمہارے گھر میں یہ 'بندی خدا کی'
غرورِ ذات میں بھٹکا کئے ہم
بہت تاریک تھیں گلیاں اَنا کی
تڑَپ نا آشنا ہو تار؟ کیوں ہو!
مریضِ عشق کو حاجت شفا کی؟
ہوئے نہ مائلِ عرضِ سُخَن ہم
مگر جب ابتدا کی، انتہا کی!
شاعر: ابنِ مُنیب
نوٹ: یہ اشعار مشہور مصرعے “مرض بڑھتا گیا۔۔۔۔“ کے وزن پر لکھے گئے ہیں۔