نیل گگن سے آیا چاند
میں نے دل سے لگایا چاند
جیون کی کالی شب میں
تاروں کے سنگ آیا چاند
کھوئی رہی میں جھلمل میں
جی بھر کے کب دیکھا چاند
تو کتنا ہرجائی ہے
دل نے تھا سمجھایا چاند
جانے کیوں اشکوں کے ساتھ
آنکھوں میں بھر آیا چاند
مانگ بھری مَیں ، افشاںسے
ماتھے پر چمکایا چاند
موج کی موج صدفؔ
لہروں پر لہرایا چاند