نیند کیا خاک پہ آئی گی بابا آپ کا سینہ تو تیروں سے بھرا ہے ہر دفعہ مجھ کو ہی سینے پہ سلایا بابا آج کیوں تیروں کو سینے پہ سلایا بابا ہر گھڑی مجھ کو ستائی گی بابا نیند کیا خاک پہ آئی گی بابا