تیری ہی عزت ہے میں نے چاہی
تیری ہی خاطر لڑا ہوں اب تک
تیری ہی نامِ درخشاں سے میں
جہاں میں آگے بڑھا ہوں اب تک
مگر وطن کچھ ہیں لوگ ایسے
جو تیرے حق میں سہی نہیں ہیں
حوس سے ان کی رگوں میں اب کچھ
وطن کی الفت رہی نہیں ہے
ہمیں لڑا کے ہمیں مرا کے
وہ گیت یاری کے گارہے ہیں
یہ میں نے مانا میرے وطن اب
یہ تیرے باسی وہ نہ رہے ہیں
مگر وطن یہ دعا ہے میری
رہے تو قائم ہزاروں سالوں
یہ پاک ارضِ وطن رہے گا
جو چاہے کرلو اے جلنے والوں