اٹھو اے اہل پاک وطن
اے خالد و سعد و علی کے جانشینوں
اے ملک و ملت کے جان بازو
اے اقبال کے شا ھینو
کہ ظلم کی فصل جو پک گی ھے
کاٹ کر اس کو جلا دو
الطافیوں نوازیوں زرداریوں کے قلعے گرا کر
نام و نشان ان کے مٹا دو
سروں کی فصل یہ پک گی ھے
کاٹ کر اس کو گرا دو
کہ وطن کی مٹی لھو رنگ ھے
زخم زخم ھے سوھنی دھرتی
چاک اس کا انگ انگ ھے
ظلمتوں کے سیاست کدوں پر
قھر کی بجلیاں گرا دو
ظلم کی فصل جو پک گی ھے
کاٹ کر اس کو گرا دو
یہ تن سے ننگے بیمار بچے
یہ سڑک پہ پڑا لاچار بوڑھا
یہ سر سے ننگی اس کی بیٹی
رو رو کے پکارتے ھیں
کہ ظلم کی فصل جو پک گی ھے
کاٹ کر اس کوجلا دو
پاک وطن سے اس گندگی کو
بہرہ قلزم میں بہا دو
اٹھو اے اہل پاک وطن
کہ وطن پکارتا ھے تجھ کو