یا رب دل مضطرب میں شمع وحدت تو جلا دے مجھے دیوانگی میں سرفروشی تو سکھا دے تجلی نور کے اسلوب کی رغبت کہاں ہے یہ وعدہ وصل ہم سے روز محشر تو نبھا دے