وفا کے پھول ہم سجاۓ بیٹھے ھے
غم اسکا سینے میں چپھاۓ بیٹھے ھے
زمانے کو کیا ستاۓ گے ہم
ہم خو دہی زمانے کے ستاۓ بیٹھے ھے
اجالوں سے دور کر دیں گے ہم اندھیرے
یہ سوچ کر دیا جلاۓ بیٹھے ھے
پڑھ نہ لے کوئ میری آنکھوں سے دکھ
اسلیۓمحفل میں نظریں جھکائیں بیٹھے ھے
کبھی تو وہ کریں گامیری دعا قبول اے انمول
یہ سوچ کر خدا سے لو لگاۓ بیٹھے ھے