وقت کرتا جو وفا ہم نہ کنوارے ہوتے
بیویاں ہوتیں انھیں جان سے پیارے ہوتے
ناشتہ روز پراٹھوں کا تو مل جاتا ہمیں
نان چھولے تو مقدر نہ ہمارے ہوتے
پکچریں ان کو دکھاتے ،ہاں کراتے شاپنگ
یہ الگ بات ہے پیسے وہ ادھارے ہوتے
نوکری چھوکری دونوں سے ہیں فارغ یارو
ہائے ایسے تو نہ تقدیر کے مارے ہوتے
جیب خالی ہو تو تکتی نہیں لڑکی کوئی
ایسے ماٹھے بھی نہ قسمت کے ستارے ہوتے
وقت کرتا جو وفا ہم نہ کنوارے ہوتے
بیویاں ہوتیں انھیں جان سے پیارے ہوتے
(ایک پرانے نغمے “وقت کرتا جو وفا آپ ہمارے ہوتے“ کی پیروڈی
ہے یہ گیت)
ڈاکٹر زاہد شیخ