وقت کے ہر صفحے پر محبتیں لکھوں
وقت سے التجا ہے کبھی نہ نفرتیں لکھوں
امید کی اک بھی کرن نظر تو آئے
کیسے چٹھیں گی یہ ظلمتیں لکھوں
امیر شہر کی تو خواہش ہے شاید
ہر ایک کے حصے میں اذیتیں لکھوں
گر میں جو لکھوں کبھی داستان عشق
تو عشق کے حصے میں سدا فرقتیں لکھوں
راہروان تمنا ! جو میرے بس میں ہو تو
تمہارے لئے قربتیں ہی قربتیں لکھوں