وہ اسی شہر میں لوٹا تو قیامت ہو گی
پھر سے رسوا تیری گلیوں میں محبت ہو گی
خون دل رو کے پکارے گا یہی قاتل ہے
جس کسی سر پبھی دستار فضیلت ہو گی
جسم بارود کی دہشت سے بکھرتے ہونگے
ناجتی کودتی بازار میں دہشت ہو گی
انکے ہونٹوں نے اگر جپ سے بغاوت نہیں کی
انکی پلکوں پہ کوئ بات قیامت ہو گی
اور یہ ہونٹ کہ صدیوں سے قفل پہنے ہوے
آہ جو سینے سے اٹھے گی عنایت ہو گی