Add Poetry

وہ بھی اب یاد کریں کس کو منانے نکلے

Poet: عامر امیر By: Qaiser, Islamabad
Woh Bhi Ab Yaad Karen Kis Ko Mananay Niklay

وہ بھی اب یاد کریں کس کو منانے نکلے
ہم بھی یوں ہی تو نہ مانے تھے سیانے نکلے

میں نے محسوس کیا جب بھی کہ گھر سے نکلا
اور بھی لوگ کئی کر کے بہانے نکلے

آج کی بات پہ میں ہنستا رہا ہنستا رہا
چوٹ تازہ جو لگی درد پرانے نکلے

ایک شطرنج نما زندگی کے خانوں میں
ایسے ہم شاہ جو پیادوں کے نشانے نکلے

تو نے جس شخص کو مارا تھا سمجھ کر کافر
اس کی مٹھی سے تو تسبیح کے دانے نکلے

کاش ہو آج کچھ ایسا وہ مرا مالک دل
میرے دل سے ہی مرے دل کو چرانے نکلے

آپ کا درد ان آنکھوں سے چھلکتا کیسے
میرے آنسو تو پیازوں کے بہانے نکلے

میں سمجھتا تھا تجھے ایک زمانے کا مگر
تیرے اندر تو کئی اور زمانے نکلے

لاپتہ آج تلک قافلے سارے ہیں امیرؔ
جو ترے پیار میں کھو کر تجھے پانے نکلے

Rate it:
Views: 936
03 Apr, 2021
Related Tags on Amir Ameer Poetry
Load More Tags
More Amir Ameer Poetry
عشق سنت ہے خدا کی عشق میراثِ ازل عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل
عشق کا بانی مُبانی لٙا یٙمُوتُ و لٙمْ یٙزٙلْ
عشق تنہائی پسند از روزِ اوّل تا ابد
عشق یکتائی کا طالب، لٙم یٙلِد سے لٙم یُو لٙد
عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست
عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست
عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود
عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود
عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح
عشق نے ہی آ کے ٹالا نوح سے طوفانِ نوح
عشق کوہِ ثٙور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا
عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا
عشقِ ابراہیم سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ
عشق نے داؤد کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ
عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیل
عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل
عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑی ایڑیاں
عشق نے زندان میں یوسف کی کھولی بیڑیاں
عشق مریم کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہ
عشق ہی ملکہ سبا و آسیہ کا ماجرا
عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایّوب کی
عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوب کی
عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زٙکریا
عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا
عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ
عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ
عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا
عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا
عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا
عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا
عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟
عشق تو اٙفلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں
عشق عکسِ مصطفیٰ ہے، عشق عیسیٰ کی شبیہہ
عشق قرآنِ محمد، عشق انجیلِ مسیح
عشق، صحفِ ابراہیم و موسیٰ و دیگر رُسُل
عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل
عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال
عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال
عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو
عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو
عشق یارِ یونس و اصحاب کہفِ دیندار
عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار
عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین
عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین
عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ
عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ
عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت
عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت
عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین
عشق کے مفتوح خطّے مشرقین و مغربین
عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب
عشق ہے صدیق اور خطّاب ہے جس کا خِطاب
عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام
عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام
عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی
عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علی
عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادق اور امین
عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمین
عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا
عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰی
اشھد شاہد
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets