وہ بھی ملتا ہے اگر دل سے پکارا جائے
بس یہ لازم ہے ذرا خود کو سنوارا جائے
شان دیکھو کہ جہاں میرے محمد پہنچے
آنکھ ہی جائے وہاں تک، نہ نظارا جائے
پھونک ڈالے نہ یہ ایمان کا شعلہ تُم کو
میرے جزبات کو ایسے نہ اُبھارا جائے
آج کس دھج سے کھڑی سینہ سپر ہے اُمت
بس نبی پاک کی جانب نہ شرارا جائے
ایک ہی بار تو آیا ہے خدا کے گھر تک
یہ ہے اظہر کی تمنا کہ دوبارا جائے