وہ جانتا ہی نہیں ہے کہ دوستی کیا ہے
گزر گئی ہے جو مشکل سے زندگی کیا ہے
ملے گا ہجر جدائی میں کٹے جب دن
تبھی ہی ہوگا یہ معلوم تشنگی کیا ہے
نہیں ملے گی جو روٹی رہیں گے جب بھوکے
بتا غریب ہی سکتا ہے بے بسی کیا ہے
چلا ؤ مت یہ ابھی تیر جب یہ پیار ہوا
چلے گا تب ہی پتہ پیار عاشقی کیا ہے
تو جانتا ہی نہیں پیار عشق کے بارے
ملیں گی نظریں خبر ہوگی دل لگی کیا ہے
خوشی سے زیست گزر جائے گی ملو اک بار
جو تیرے لب ہوں میسر تو مے کشی کیا ہے
کسی غریب سے شہزاد پوچھیے گا مگر
امیر کو نہیں معلوم سادگی کیا ہے