وہ جب کبھی مجھے یاد آتےہیں
ہمارے تو طوطے ہی اڑجاتےہیں
جب ان کا کوئی بس نہیں چلتا
پھرسپنوں میں آکےمجھےڈراتے ہیں
ہم ہر آفت سے خود کو بچاتےہیں
روزکسی مصیبت میںپھنس جاتےہیں
جیو اور جینےدو کا فلسفہ سمجھاتےہیں
مگروہ غنڈہ گردی سے نا باز آتےہیں
آخر ہم اس نتیجے پہ پہنچے ہیں
کسی اچھےوکیل کا خط انہیں بجھواتےہیں