وہ جز کہانی کا ہم تک پہنچ نہ پایا ہی ہو

Poet: فیضان By: فیضان, Gujrat

وہ جز کہانی کا ہم تک پہنچ نہ پایا ہی ہو
خدا نے پہلے بھی آدم سے کچھ بنایا ہی ہو

اتر نہ پایا ہو وہ جسم و روح میں اک ساتھ
تلاش کرنے وہ حالانکہ مجھ کو آیا ہی ہو

لحاظ جسم رکھے روح کس لیے آخر
کہ جسم جس نے فقط روح کو ستایا ہی ہو

بدل گئے ہوں مفاہیم آنسوؤں کہ مرے
کسی سے اس نے مرا ترجمہ کرایا ہی ہو

پٹارا کھول گناہوں کا اپنے دیکھ ذرا
کہ دل کسی کا کبھی کیا پتا دکھایا ہی ہو

یہ کوئی اور ہو تجھ سا ترے بدن جیسا
یہ تو نہ ہو کے ترا جسم دار سایہ ہی ہو

میں سو رہا ہوں کہ اپنا کوئی سراغ ملے
وہ خواب میں مجھے شاید جگانے آیا ہی ہو

امانؔ شور تھا تم نے سنا نہیں ہوگا
جب آ رہے ہو کسی نے تمہیں بلایا ہی ہو
 

Rate it:
Views: 41
03 Sep, 2025