مانگنے سے تو حکومت نہیں ملنے والی
بھیک میں ہم کو یہ عظمت نہیں ملنے والی
گر یہی حال زمانے میں تعصب کا رہا
آگے نسلوں میں محبت نہیں ملنے والی
دوسروں کا بھی ادب کرنا ضروری ہے بہت
تلخ لہجے سے تو عزت نہیں ملنے والی
موت کا وقت معین ہے ازل سے اس میں
کسی لمحے کی بھی مہلت نہیں ملنے والی
وقت نے بخشی ہیں سانسیں تو کما لے نیکی
بعد مرنے کے یہ دولت نہیں ملنے والی
ذکر معبود ہی تسکین کا ساماں ہوگا
ذکر دنیا میں تو راحت نہیں ملنے والی
وہ جو ماں باپ کی عزت نہیں کرتے گوہرؔ
ان سے کہہ دو انہیں جنت نہیں ملنے والی