وہ اس بات پہ کب دھیان دیتا ہے
جب بھی دیتا ہے جھوٹی زبان دیتا ہے
ہر بار وعدہ کر کے مکر جاتا ہے
مگر ملنے کے لیے سب کو زبان دیتا ہے
محبت میں کئی بار مات کھانے کے بعد
اپنے ودیارتھیوں کو عشق کا گیان دیتا ہے
اور کسی بات سے اسےمطلب ہی نہیں
مگر دولت کی خاطر جان دیتا ہے
اپنی شاعری سے بانٹتا تھا چاند تارے سب کو
اب کسی کو زمیں کسی کو آسمان دیتا ہے
وہ کتنے ہی بھیس بدل کر آئے محفل میں
ہر کوئی اس کی باتوں سے اسے پہچان لیتا ہے
خدا کی مخلوق کو ستانا کام ہے اس کا
لگتا ہے یہ درس اسے شیطان دیتا ہے