وہ حسن سبز جو اترا نہیں ہے ڈالی پر
فریفتہ ہے کسی پھول چننے والی پر
میں ہل چلاتے ہوئے جس کو سوچا کرتا تھا
اسی کی گندمی رنگت ہے بالی بالی پر
یہ لوگ سیر کو نکلے ہیں سو بہت خوش ہیں
میں دل گرفتہ ہوں سبزے کی پائمالی پر
اک اور رنگ ملا آ کے سات رنگوں میں
شعاع مہر پڑی جب سے تیری بالی پر
میں کھل کے سانس بھی لیتا نہیں چمن میں رضاؔ
مبادا بار گزرتا ہو سبز ڈالی پر