وہ دلوں میں جو اپنے یہاں پر عشقِ سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
اپنی آنکھوں میں روضے کا نقشہ غائبانہ سمائے ہوئے ہیں
جن کے ہاتھوں میں دامن ہے اُن کاشان اُن کی ہے شاہوں سے افضل
اُن کے در پہ جھکا ہے زمانہ وہ ہر اِک دل پر چھائے ہوئے ہیں
ہے وہ دربار محبوبِ حق کا جس جگہ پہ ہے بن مانگے ملتا
سُن لو مخلوق میں اُن کے در کی سب ہی خیرات کھائے ہوئے ہیں
مشک و عنبر کی کیا ہے حقیقت؟ پوچھو اُن سے بتائیں گے تم کو
چھوڑ کر ساری خوشبو نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا جو پسینہ لگائے ہوئے ہیں
جائیں نادان ایسے نہیں ہیں حالِ غم ہم کسی کو سُنانے
ہے یقیں وہ کرم ہی کریں گے لُو اُنہی سے لگائے ہوئے ہیں
با اَدب جا کے بس یہ کہیں گے جائیں گے جب کبھی ہم مدینہ
روئے انور دِکھادو ہمیں بھی درپہ سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آئے ہوئے ہیں
کیجئے گا نگاہِ کرم اَب آپ ہی کا سہار ا ہے اَب تو
اپنے کاندھوں پر ہم معصیت کا بوجھ آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اٹھائے ہوئے ہیں
وہ درِ مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تو ہے اعظم جس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے
جن و انساں ملک انبیاء بھی اپنے سرکو جھکائے ہوئے ہیں