Add Poetry

وہ روٹھی روٹھی یہ کہہ رہی تھی قریب آؤ مجھے مناؤ

Poet: عامر امیر By: Ijlal, Karachi
Wo Ruthi Ruthi Yeh Keh Rahi Thi Qareeb Aao Mujhe Manao

وہ روٹھی روٹھی یہ کہہ رہی تھی قریب آؤ مجھے مناؤ
ہو مرد تو آگے بڑھ کے مجھ کو گلے لگاؤ مجھے مناؤ

میں کل سے ناراض ہوں قسم سے اور ایک کونے میں جا پڑی ہوں
ہاں میں غلط ہوں دکھاؤ پھر بھی تمہی جھکاؤ مجھے مناؤ

تمہارے نخروں سے اپنی ان بن تو بڑھتی جائے گی سن رہے ہو
تم ایک سوری سے ختم کر سکتے ہو تناؤ مجھے مناؤ

تمہیں پتہ بھی ہے کس سکھی سے تمہارا پالا پڑا ہوا ہے
معاف کر دوں گی تم کو فوراً ہی آؤ آؤ مجھے مناؤ

مجھے یوں اپنے سے دور کر کے نہ خوش رہو گے غرور کر کے
سو مجھ سے کچھ فاصلے پہ رکھو یہ رکھ رکھاؤ مجھے مناؤ

مجھے بتاؤ کہ میری ناراضگی سے تم کو ہے فرق کوئی
میں کھا رہی ہوں نہ جانے کب سے ہی پیچ تاؤ مجھے مناؤ

مجھے پتہ ہے مجھے منانے کو تم بھی بے چین ہو رہے ہو
تو کیا ضروری ہے تم بھی اتنے بھرم دکھاؤ مجھے مناؤ

مرا ارادہ تو پہلے ہی سے ہے مان جانے کا سچ بتاؤں
تم اپنے بھر بھی تمام حربوں کو آزماؤ مجھے مناؤ

بہت برے ہو مری دکھاوے کی نیند کو بھی تم اصل سمجھے
کہیں سے سیکھو پیار کرنا مجھے جگاؤ مجھے مناؤ

تم اپنے انداز میں کہ جیسے چڑھا کے رکھتے ہو آستینیں
تو میں ''تمہارا'' ردیف والی غزل سناؤ مجھے مناؤ

خلاف معمول موڈ اچھا ہے آج میرا میں کہہ رہی ہوں
کہ پھر کبھی مجھ سے کرتے رہنا یہ بھاؤ تاؤ مجھے مناؤ

میں پرلے درجے کا ہٹ دھرم تھا کہ پھر بھی اس کو منا نہ پایا
سو اب بھی کانوں میں گونجتا ہے مجھے مناؤ مجھے مناؤ

Rate it:
Views: 764
03 Apr, 2021
Related Tags on Amir Ameer Poetry
Load More Tags
More Amir Ameer Poetry
عشق سنت ہے خدا کی عشق میراثِ ازل عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل
عشق کا بانی مُبانی لٙا یٙمُوتُ و لٙمْ یٙزٙلْ
عشق تنہائی پسند از روزِ اوّل تا ابد
عشق یکتائی کا طالب، لٙم یٙلِد سے لٙم یُو لٙد
عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست
عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست
عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود
عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود
عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح
عشق نے ہی آ کے ٹالا نوح سے طوفانِ نوح
عشق کوہِ ثٙور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا
عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا
عشقِ ابراہیم سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ
عشق نے داؤد کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ
عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیل
عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل
عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑی ایڑیاں
عشق نے زندان میں یوسف کی کھولی بیڑیاں
عشق مریم کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہ
عشق ہی ملکہ سبا و آسیہ کا ماجرا
عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایّوب کی
عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوب کی
عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زٙکریا
عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا
عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ
عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ
عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا
عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا
عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا
عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا
عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟
عشق تو اٙفلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں
عشق عکسِ مصطفیٰ ہے، عشق عیسیٰ کی شبیہہ
عشق قرآنِ محمد، عشق انجیلِ مسیح
عشق، صحفِ ابراہیم و موسیٰ و دیگر رُسُل
عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل
عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال
عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال
عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو
عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو
عشق یارِ یونس و اصحاب کہفِ دیندار
عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار
عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین
عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین
عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ
عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ
عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت
عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت
عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین
عشق کے مفتوح خطّے مشرقین و مغربین
عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب
عشق ہے صدیق اور خطّاب ہے جس کا خِطاب
عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام
عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام
عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی
عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علی
عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادق اور امین
عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمین
عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا
عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰی
اشھد شاہد
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets