میرے دل پہ کوئی محافظ تعینات نہیں ہے
پھر بھی وہ مجھ سے کرتا ملاقات نہیں ہے
میں ہر روز اسے فون کرتا رہتا ہوں
مگر وہ ظالم کرتا مجھ سے بات نہیں ہے
اصغر قاتلوں کے محلے میں گھرخرید لیتا ہے
ایسی باتوں کے بارے کرتا اطاعت نہیں ہے
پڑوسن نے اس کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے
خوف کےمارےکسی ہمسائی سےکرتابات نہیں ہے
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں کسی کی محبت ملی
اصغر کے مقدر میں کسی کی چاہت نہیں ہے