وہ مردِ باصفا جو آبرو رکھے نگاہ کی
کبھی کرے نہ آرزو کہیں کسی گناہ کی
حرم میں بھی نہ دل لگے جو مردِ باصفا کا اب
خطا نہیں یہ دل کی، سو یہ بات صرف چاہ کی
بتوں کو بھول کر نہ محو ہو خدا کےعشق میں
تو دل پہ کیوں ہو کارگر یہ ضرب لا الہ کی
نجانےکیوں مجھےتو اس بشر سےخوف آتا ہے
کبھی کرے نہ آرزو خدا سے جو پناہ کی
خشّیتِ الاہی سے اگرچہ دل ہے کانپتا
نجانے پھر بھی آدمی کو لت پڑی گناہ کی