وہ منظر یاد آتے ہیں وہ روضہ یاد آتا ہے
دل بیتاب کو ہر پل مدینہ یاد آتا ہے
نہ یاد خانہ آتی ہے نہ فکر معاش ہوتی ہے
یہاں آ کر مسلماں ساری دنیا بھول جاتا ہے
سخاوت کا عجب منظر در اقدس پہ دکھتا ہے
جہاں سائل تو لاکھوں ہیں مگر صرف ایک داتا ہے
بہتر فرقوں میں تقسیم ہے لیکن مدینے میں
مسلماں ایک سر میں نغمہ توحید گاتا ہے
نمازیں بھی تلاوت بھی دعائیں بھی زیارت بھی
عبادت کا مزہ تو مسجد نبوی میں آتا ہے
کرم سے اپنے بھی کچھ نامہ اعمال میں لکھ دے
بہت تاخیر سے کھولا حسن نے اپنا کھاتا ہے