وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا

Poet: وسیم بریلوی By: Rabia, Rawalpindi

وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا
کہ آسماں کے فرشتوں کو پیار آتا تھا

اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالا
وہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا

تمہارے ساتھ نگاہوں کا کاروبار گیا
تمہارے بعد نگاہوں میں کون آتا تھا

سفر کے ساتھ سفر کے نئے مسائل تھے
گھروں کا ذکر تو رستے میں چھوٹ جاتا تھا

Rate it:
Views: 985
08 Jul, 2021
More Waseem Barelvi Poetry