وہ چاند سا چہرا میرا ہمسایہ ہوا
یہ سارا شہر تھا اپنا مگر پرایا
جانے جائے رہائش ہے اس کی کہاں
میرے دل کا مکیں جو خدایا ہوا
زخم دل سے لگا کر میں رکھتی بھی کیوں ؟
یہ دیا میں نے رکھا بجھایا ہوا
رات کانٹوں کے بستر پہ کٹتی رہی
خوب اس کو بھی دن میں بھر رلایا ہوا
یہ جو آنچل ہے اشکوں سے بھیگا ہوا
ہے غموں کو جگر سے لگایا ہوا
کل تلک جو مرے ساتھ تھا اب نہیں
اُس کی یادوں سے ہے دل سجایا ہوا
اس کی یادوں میں اشکوں سے میں نے صدفؔ
اپنی آنکھوں کا آنگن سجایا ہوا