Add Poetry

وہ کہتے ہیں

Poet: عابد شکیل فاروقی By: Abid Shakeel Farooqui, Karachi

وہ کہتے ہیں قلم سے جو لکھو وہ حکمرانوں کی رضا لکھو
وہ کہتے ہیں سچائی زہر ہے اسسے صفحے کالے نہیں کرنا
وہ کہتے ہیں علم کیا ہے یہ تشریح ہم نے کرنی ہے
کہ اسکی وسعتیں کیا ہیں اسے کسے حد میں رکھنا ہے
وہ کہتے ہیں حصول علم ہر اک بشر پر لازم نہیں ہوتا
وہ کہتے ہیں علم تحقیق بن جائے تو یہ ہاضم نہیں ہوتا
وہ کہتے کہ انکے دیس میں انکا کہا سچ مانا جاتا ہے
سنو گے سچ سوا اسکے سماعت چھن بھی سکتی ہے
وہ کہتے ہیں وہی دکھلائو جو حاکم ہمارے دیکھنا چاہیں
دکھایا گر سوا اس کے ،تو بازو کٹ بھی سکتے ہیں
وہ کہتے ہیں ہمارا ہی کہا دہرائو گے تو سرخرو ہوگے
جو خود اپنا کہو گےسچ زبانیں کٹ بھی سکتی ہیں
وہ کہتے ہیں ، ہماری ہی نگاہوں سے جہاں دیکھو
جو دیکھا اپنی آنکھوں سے بصارت جا بھی سکتی ہے
وہ کہتے ہیں جمہوری طرز اک مغرب کی لعنت ہے
مگر ساعت ہر اک انکی اسی مغرب کی صورت ہے
یہ سنتے آئے تھے دیوی عدل کی اندھی ہوتی ہے
وہ چاہتےہیں عدالت انکے ہاں کی بے زباں بھی ہو
وہ کہتے ہیں کہ انکے دیس میں تنظیم سازی زہر قاتل ہے
وہ کہتے ہیں یہاں پہ فکر سازی ذہن سازی ایک بدعت ہے
سو اب دھوکے میں مت رہنا یہ سانسیں چھن چکی کب کی
سماعت چھن چکی کب کی،بصارت جا چکی کب کی
زبانیں کٹ چکی کب کی یہ اب بے جان دھرتی ہے
وطن ہے زندہ لاشوں کا بے حس مردہ مکانوں کا
جنہیں آباد کرنا شاد کرنا ہے جنہیں پہچان دینی ہے
جنہیں بے خواب نیندوں سے جگانااور انہیںآگاہ کرناہے
کسی بھی دیس کی رونق کسی دھرتی کی زرخیزی
وہاں کے لوگ ، انکے مسکراتے ، خواب ہوتے ہیں
چلو ڈھونڈیں انہی لوگوں میں انکی مسکراہٹ کو
جو ان سے چھن چکی ہیں اور ان سے روٹھ بیٹھی ہیں
امیدوں آرزوءوں کو جو تشنہ رہ گئیں کب سے
اور ان خوابوں کو جنکو ظالموں نے ان سے چھینا ہے

Rate it:
Views: 287
04 Feb, 2018
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets