وہ ہمسفر تھا مگر پاس ایک پائی نہ تھی
تبھی تو پینگ محبت کی ابھی بڑھائی نہ تھی
ہمیں ولیمے پہ ٹرخایا اس نے زردے سے
مٹن کو رکھا جہاں آنکھ کی رسائی نہ تھی
نجانے اسکو سرد رات میں یہ کیا سوجھی
مجھے سلایا وہاں پر جہاں رضائی نہ تھی
میرے رقیب چلو اس پہ دوستی کر لیں
تیرے کباب میں ہڈی ذرا بھی آئی نہ تھی
کوچہ ء جاناں سے بھاگے خدا کا شکر کیا
پولیس والوں نے چھترول ابھی لگائی نہ تھی
جس طرف راہ ملی بھاگ پڑےاہل بزم
ابھی تو پوری غزل آپ نے سنائی نہ تھی