Add Poetry

وہ یوں ملا کہ بظاہر خفا خفا سا لگا

Poet: Iqbal Azeem By: kaleem, khi
Woh Yun Mila Ke Bzahir Khafa Kha Sa

وہ یوں ملا کہ بظاہر خفا خفا سا لگا
نہ جانے کیوں وہ مجھے پھر بھی با وفا سا لگا

مزاج اس نے نہ پوچھا مگر سلام لیا
یہ بے رخی کا سلیقہ بھی کچھ بھلا سا لگا

غبار وقت نے کچھ یوں بدل دیئے چہرے
خود اپنا شہر بھی مجھ کو نیا نیا سا لگا

گھٹی گھٹی سی لگی رات انجمن کی فضا
چراغ جو بھی جلا کچھ بجھا بجھا سا لگا

جو ہم پہ گزری ہے شاید سبھی پہ گزری ہو
فسانہ جو بھی سنا کچھ سنا سنا سا لگا

مجال عرض تمنا کرے کوئی کیسے
جو لفظ ہونٹوں پہ آیا ڈرا ڈرا سا لگا

میں گھر سے چل کے اکیلا یہاں تک آیا ہوں
جو ہم سفر بھی ملا کچھ تھکا تھکا سا لگا

اسی کا نام ہے شائستگی و پاس وفا
پلک تک آ کے جو آنسو تھما تھما سا لگا

کچھ اس خلوص سے اس نے کہا مجھے اقبالؔ
خود اپنا نام بھی مجھ کو بڑا بڑا سا لگا
 

Rate it:
Views: 1938
04 Jul, 2017
More Iqbal Azeem Poetry
آپ میری طبیعت سے واقف نہیں مجھ کو بے جا تکلف کی عادت نہیں آپ میری طبیعت سے واقف نہیں مجھ کو بے جا تکلف کی عادت نہیں
مجھ کو پرسش کی پہلے بھی خواہش نہ تھی اور پرسش کی اب بھی ضرورت نہیں
یوں سر راہ بھی پرسش حال کی اس زمانے میں فرصت کسی کو کہاں
آپ سے یہ ملاقات رسمی سہی اتنی زحمت بھی کچھ کم عنایت نہیں
آپ اس درجہ افسردہ خاطر ہوں آپ کوئی اثر اپنے دل پر نہ لیں
میں نے جو کچھ کہا اک فسانہ کہا اور فسانے کی کوئی حقیقت نہیں
ایسی محفل میں شرکت سے کیا فائدہ ایسے لوگوں سے کوئی توقع بھی کیا
جو کہا جائے خاموش سنتے رہو لب کشائی کی قطعاً اجازت نہیں
نکتہ چینی تو فطرت ہے انسان کی کس کا شکوہ کریں کس کو الزام دیں
خود ہمیں کون سے پارساؤں میں ہیں ہم کو دنیا سے کوئی شکایت نہیں
مجھ کو معلوم ہے آپ مجبور ہیں آپ میرے لیے مفت رسوا نہ ہوں
ایسے حالات میں بے رخی ٹھیک ہے مجھ کو اس بات پر کوئی حیرت نہیں
کچھ یہ اقبالؔ ہی پر نہیں منحصر سرگرانی مسلط ہے ماحول پر
عقل و دانش کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے سر اٹھانے کی دنیا کو فرصت نہیں
ulfat
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets