ویسے تو نہیں میرا مقدر تری آنکھیں
آتی ہیں نظر خواب میں اکثر تری آنکھیں
یہ دیکھنے والے پہ ہے کیسے تجھے دیکھے
بینائ بھی ہیں اور ہیں منظر تری آنکھیں
ہم بال بنائیں کہ خدوخال سنواریں
آئینہء دیوار سے بہتر تری آنکھیں
ہر وقت ہی مقتل بنا رہتا ہے میرا دل
ہر وقت بنی رہتیں ہیں خنجر تری آنکھیں
طوفان سے ڈرتا ہے تو ساحل پہ اتر جا
سب حال بیاں کرتی ہیں مضطر تری آنکھیں
ہلچل سی مچادیتی ہے کچھ سوچتی نظریں
میں جھیل ہوں گہری تو ہیں پتھر تری آنکھیں