Add Poetry

ویسے میں نے دنیا میں کیا دیکھا ہے

Poet: تہذیب حافی By: Sajid, Mir Pur Khas
Waisay Mein Ne Duniya Mein Kya Dekha Hai

ویسے میں نے دنیا میں کیا دیکھا ہے
تم کہتے ہو تو پھر اچھا دیکھا ہے

میں اس کو اپنی وحشت تحفے میں دوں
ہاتھ اٹھائے جس نے صحرا دیکھا ہے

بن دیکھے اس کی تصویر بنا لوں گا
آج تو میں نے اس کو اتنا دیکھا ہے

ایک نظر میں منظر کب کھلتے ہیں دوست
تو نے دیکھا بھی ہے تو کیا دیکھا ہے

عشق میں بندہ مر بھی سکتا ہے، میں نے
دل کی دستاویز میں لکھا دیکھا ہے

میں تو آنکھیں دیکھ کے ہی بتلا دوں گا
تم میں سے کس کس نے دریا دیکھا ہے

آگے سیدھے ہاتھ پہ اک اترائی ہے
میں نے پہلے بھی یہ رستہ دیکھا ہے

تم کو تو اس باغ کا نام پتہ ہو گا
تم نے تو اس شہر کا نقشہ دیکھا ہے

Rate it:
Views: 4062
29 Jun, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets