آج محفل میں ہر اک سمت بڑی رعنائی ہے
کیوں نہ ہو ، قائد کے آجانے کی بات آئی ہے
کل شجر جھومتے ہیں ، مست گل و بلبل بھی ہیں
اک نئی اور بہار آنے کی بات آئی ہے
چہچہانے لگیں ہر شاخ پے چڑیاں کتنی
اک نئے پھول کے کھل آنے کی بات آئی ہے
کچھ تو مدہوش شاخوں پے اور کچھ محو پرواز
جیسے موسم کے بدل جانے کی بات آئی ہے
رات کو چاند ، ستاروں نے سجایا تھا سما
دن میں سورج کے اتر آنے کی بات آئی ہے
کس قدر تاب ہے بے تاب نظاروں میں ابھی
سر خرو رخ کے دکھلا نے کی بات آئی ہے
مرکز دید ہمارے الطاف حسین ہیں ، ماشا اللہ
جانے کس کس کے ادھر جانے کی بات آئی ہے
بعد سرگوشی کے بادلوں نے راہ بنادی اول
دعائوں کے خلد پے جانے کی بات آئی ہے
ہم تو موقعے سے نظر چاند پے ڈالیں گے ضرور
آج پہلوئے قائد میں نکل آنے کی بات آئی ہے
بن کے پر خار ہر اک شاخ ، تنا تن جائے
چند طائر آوارہ کے پر لانے کی بات آئی ہے
ہم کیوں نہ دیں ٥٩ ویں سالگرہ کی مبارک باد
اک مخلص و بالغ لیڈر ہونے کی بات آئی ہے
شور و غوغا ہے برکات ہر سو کہ آیا ، میرا قائد آیا
اور صد سالہ عمر قائد کے پانے کی بات آئی ہے