٥٩ ویں سالگرہ مبارک ۔۔۔۔۔۔ نظم ۔۔۔۔۔۔۔ ۔قائد تحریک الطاف حسین
Poet: Haji Abul Barkat,poet By: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachiآج محفل میں ہر اک سمت بڑی رعنائی ہے
کیوں نہ ہو ، قائد کے آجانے کی بات آئی ہے
کل شجر جھومتے ہیں ، مست گل و بلبل بھی ہیں
اک نئی اور بہار آنے کی بات آئی ہے
چہچہانے لگیں ہر شاخ پے چڑیاں کتنی
اک نئے پھول کے کھل آنے کی بات آئی ہے
کچھ تو مدہوش شاخوں پے اور کچھ محو پرواز
جیسے موسم کے بدل جانے کی بات آئی ہے
رات کو چاند ، ستاروں نے سجایا تھا سما
دن میں سورج کے اتر آنے کی بات آئی ہے
کس قدر تاب ہے بے تاب نظاروں میں ابھی
سر خرو رخ کے دکھلا نے کی بات آئی ہے
مرکز دید ہمارے الطاف حسین ہیں ، ماشا اللہ
جانے کس کس کے ادھر جانے کی بات آئی ہے
بعد سرگوشی کے بادلوں نے راہ بنادی اول
دعائوں کے خلد پے جانے کی بات آئی ہے
ہم تو موقعے سے نظر چاند پے ڈالیں گے ضرور
آج پہلوئے قائد میں نکل آنے کی بات آئی ہے
بن کے پر خار ہر اک شاخ ، تنا تن جائے
چند طائر آوارہ کے پر لانے کی بات آئی ہے
ہم کیوں نہ دیں ٥٩ ویں سالگرہ کی مبارک باد
اک مخلص و بالغ لیڈر ہونے کی بات آئی ہے
شور و غوغا ہے برکات ہر سو کہ آیا ، میرا قائد آیا
اور صد سالہ عمر قائد کے پانے کی بات آئی ہے
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
Mesmerized by raindrops falling outside
The soothing melody of the rain enhances the festive ambiance
Reminding me of what's missing—you
Our Christmas tree's fragrance fills the air
Flooding my mind with memories of our laughter and dialogue
The twinkling tree, adorned with memories of our past
Now serves as a poignant reminder of our missed joy
The Christmas bells' melody seems muted without you
Lacking the harmony only you can bring
Even the fireplace's warmth feels cold without your loving presence
I recall snuggling up together, watching flames dance
And sharing dreams
Santa's gifts pale compared to your presence
Let's celebrate our love this Christmas
Decorate the tree together, exchange gifts
And cherish every moment in each other's arms
Without you, everything feels hollow
With you, my heart aglow
Merry Christmas, my love, wherever you are
You're forever loved and glowing in my heart
Woven with tolerance and acceptance, life's every structure
My heart beats with humanism's gentle rhyme
Nourished by Sufism's spiritual essence, sublime
Like a garden of diverse flowers, I strive to grow
Respect and dignity for all, as my heart's deepest glow
Compassion and empathy's fragrance wafts through my soul
Promoting humanity and understanding, my heart's goal
Respect for all faiths and religions, a harmony so true
Guides my relationships, and shines bright, in all I do
As a guardian of our rich cultural heritage, I stand tall
Protecting and preserving our treasures, for one and all
Our culture's a precious tapestry, woven with love and care
Threads of tradition, values, and customs, forever we'll share
In my heart's silence, I hear my ancestors' gentle voice
Guiding me to stay true, to tolerance, acceptance, and compassion's choice
May my life be a testament, to Sindhi culture's beauty rare
Inspiring others to join me, on this journey we'll share
مری شان مری آن میرا وطن ہے
رہے گی زمانے میں توقیر ہردم
بنا میری پہچان میرا وطن ہے
کرونگا فدا جان جب وقت آیا
مرا دین ایمان میرا وطن ہے
ہلالی یہ لہراتا پرچم رہے گا
یہ سر سبز میدان میرا وطن ہے
یہاں پر میں آزاد ہوں شاد بھی ہوں
یہی ہے مری شان میرا وطن ہے
بہادر ہیں میرے وطن کے محافظ
مرا ہے نگہبان میرا وطن ہے
تلاوت سے آغاز ہوتا ہے دن کا
ہے سینے میں قرآن میرا وطن ہے
میں نازاں ہوں ہے ناز اپنے وطن پر
اسی سے ہے ذیشان میرا وطن ہے
خلوص و محبت سے لبریز ہیں سب
مرے دل کا درمان میرا وطن ہے
ملی ہیں زمانے کی شہزاد خوشیاں
نہیں کوئی ارمان میرا وطن ہے






