تمہیں فخر تاج و حکومت پر اپنی
تہمیں ناز دولت رعونت پر اپنی
تمہیں کبر طاقت نخوت پر اپنی
تمہیں زعم وحشی جبلّت پر اپنی
لہو کو بہا کر کبھی مت سمجھنا
یوں لاشیں گرا کر کبھی مت سمجھنا
ستم ہم پہ ڈھا کر کبھی مت سمجھنا
یہ باڑیں لگا کر کبھی مت سمجھنا
لہو کا غسل جن کے خوں میں بسا ہو
وہ جاں دینے والے کبھی کم نہ ہونگے
قتل کر کے جن کو مٹانے کی خواہش
وہ جگمگ ستارے ختم اب نہ ہونگے
جو سر ربّ کے آگے ہی جھکتے رہے ہیں
وہ سر کٹ تو جائینگے پر خم نہ ہونگے
قبر سے نکالو گھڑے اپنے مردے
وہ مردہ ہیں ٹھنڈے گرم اب نہ ہونگے
بہت دے دئے تم کو موقعے خدا نے
تمہارے پہ اسکے کرم اب نہ ہونگے
جنہیں جبر نے سخت کوشی نے پالا
نہیں ان پہ چلتے بھرم اب نہ ہونگے
یہ شعلہ صفت ہیں بھڑک کر جو لپکے
سلامت تمہارے حرم تک نہ ہونگے
اشہر ان سے نیکی کی امید کیونکر
یہ پتھر کے بت ہیں نرم اب نہ ہونگے