کرتے رہے ہیں سودا اپنےضمیر کا ہم پا ؤں کی بیڑیاں ہیں یہی رسم و رواج مدت ہوئی ہے یوں توآزاد ہوئے ہم کو اپنی ذہنی غلا می کا ہم کیا کریں علاج