Add Poetry

پارا پارا کردیئے تہذیبِ انساں کے اصول

Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi

(ملکی حالات اور خصوصا کراچی کے حالات انتہائی نازک ہیں۔ دعا کیجئے کہ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہم پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔)

پارا پارا کردیئے تہذیبِ انساں کے اصول
شہر میں چلنے لگے جنگل کے حیواں کے اصول
بھول بیٹھے کیا سبھی اسلام و قرآں کے اصول؟
ہر جگہ اب راج کرتے ہیں تو شیطاں کے اصول

تاجِ چنگیزی سجائے چپ کھڑے ہیں رہنما
جام و مینا کے نشے میں دھت پڑے ہیں رہنما

اب نہ ہمت ہے کہ رکھو سوچ اپنی بے زباں
اب تو بڑھتے ہیں گھروں میں نالہ و آہ و فغاں
کب تلک ہاتھوں میں لیکر یوں پھروں گا اپنی جاں
شعلہ بھڑکا ہے جسم میں اب تو لے تو امتحاں

نالہءِ بے باک میرا عرش تک اب جائے گا
میں بھی دیکھوں تو کہاں تک فرش پہ بچ پائے گا

کون ہوگا صدرِ امت، کون ملت کا وزیر؟
کردیا اس سوچ نے ملت کو دنیا میں فقیر
سندھی، پنجابی، مہاجر میں بٹا اپنا خمیر
روند ڈالا ہے تفرقوں نے ہی ملت کا ضمیر

وحدتِ ملت جو ہو تو کس میں دم تڑپائے گا؟
دیکھ کر عزمِ جلالی خود بہ خود مرجائے گا

ہر شبِ ظلمت کو ملتی ہے صبح کی روشنی
جگمگادے گی شہر کو پھر وفا کی روشنی
دیکھ ظلمت کے اندھیرے میں دعا کی روشنی
کچھ نہیں ہے دور اپنے سے رضا کی روشنی

پھر اٹھیں گے جس طرح اٹھے تھے پاکستان کو
قائم کردیں گے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے یہاں قرآن کو
 

Rate it:
Views: 594
20 Aug, 2011
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets