پاٹ وہ ، کچھ دھار یہ ، کچھ زار ہم
Poet: اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن By: kanzul ilam, Lahoreپاٹ وہ ، کچھ دھار یہ ، کچھ زار ہم
 یا الٰہی کیوں کر اُتریں پار ہم
 کس بلا کی مے سے ہیں سر شار ہم
 دن ڈھلا ہوتے نہیں ہوشیار ہم
 تم کرم سے ُمشترَی ہر عیب کے
 جنس نا مقبول ہر بازار ہم
 دشمنوں کی آنکھ میں بھی پھول تم
 دوستوں کی بھی نظر میں خار ہم
 لغزشِ پا کا سہارا ایک تم
 گرنے والے لاکھوں ناہنجار ہم
 صدقہ اپنے بازؤں کا المدد
 کیسے توڑیں یہ بت پندار ہم
 دم قدم کی خیر اے جانِ مسیح
 در پہ لائے ہیں دلِ بیمار ہم
 اپنی رحمت کی طرف دیکھیں حضور
 جانتے ہیں جیسے ہیں بدکار ہم
 اپنے مہمانوں کا صدقہ ایک بوند
 مر مٹے پیاسے اِدھر سرکار ہم
 اپنے کوچہ سے نکالا تو نہ دو
 ہیں تو حد بھر کے خدائی خوار ہم
 ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم
 ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم
 چاندنی چٹکی ہے ان کے نور کی
 آؤ دیکھیں سیرِ طور و نار ہم
 ہمت اے ضعف ان کے در پر گر کے ہوں 
 بے تکلف سایہ دیوار ہم
 با عطا تم ، شاہ تم ، مختار تم
 بے نوا ہم ، زار ہم ، ناچار ہم
 تم نے تو لاکھوں کو جانیں پھیر دیں
 ایسا کتنا رکھتے ہیں آزار ہم
 اپنی ستاری کا یا رب واسطہ
 ہوں نہ رسوا برسرِ دربار ہم
 اتنی عرض آخری کہہ دو کوئی
 ناؤ ٹوٹی آ پڑے منجدھار ہم
 منہ بھی دیکھا ہے کسی کے عفو کا
 دیکھ او عصیاں نہیں بے یار ہم
 میں نثار ایسا مسلماں کیجئے
 توڑ ڈالیں نفس کا زُنار ہم
 کب سے پھیلائے ہیں دامن تیغ عشق
 اب تو پائیں زخم دامن دار ہم
 سنیت سے کھٹکے سب کی آنکھ میں
 پھول ہو کر بن گئے کیا خار ہم
 ناتوانی کا بھلا ہو بن گئے
 نقش پائے طالبانِ یار ہم
 دل کے ٹکڑے نذر حاضر لائے ہیں
 اے سگانِ کوچہ دل دار ہم
 قسمتِ ثور و حرا کی حرص میں
 چاہتے ہیں دل میں گہرا غار ہم
 چشم پوشی و کرم شان شما
 کار ما بے باکی و اصرار ہم
 فصل گل سبزہ صبا مستی شباب
 چھوڑیں کس دل سے در خمار ہم
 مے کدہ چھٹتا ہے ﷲ ساقیا !
 اب کے ساغر سے نہ ہوں ہوشیار ہم
 ساقی تسنیم جب تک آ نہ جائے
 اے سیہ مستی نہ ہوں ہوشیار ہم
 نازشیں کرتے ہیں آپس میں ملک
 ہیں غلامان شہہ ابرار ہم
 لطف از خود وارفتگی یا رب نصیب
 ہوں شہید جلوہئ رفتار ہم
 ان کے آگے دعویٰ ہستی ر ضاؔ
 کیا بَکے جاتا ہے یہ ہر بار ہم
 
 
 
 
  
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






