دولت نہ ہم کو دے مولا
شہرت نہ ہم کو دے مولا
بس اتنا کرنا اے مولا
شمع وطن کی لو پر
جب قربان پروانہ ہوجائے
ہونٹوں پر بس کلمہ ہو
ہاتھ میں ہلالی پرچم ہو
بس اک صدا سنائی دے سدا
ان برفیلی مست ہوائوں میں
بس اک دُعا ہی ہو سدا
ان جلتے تپتے ریگستانوں میں
جیتے جی اسکی شان رہے
وقت شہادت بس آن رہے
ہم رہیں نہ رہیں مگر
اسکی سج دھج آباد رہے